ان سب کو کون چلائے گا؟
- Tajdin Malik
- Mar 18, 2018
- 3 min read
ان سے پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل مل کچھہ بھی چل نہیں رھی اور اوپر سے قرضے اٹھا کر میٹرو، اورنج لائن اور پتہ نہیں کیا کیا بنائے جا رھے ہیں۔ ان سب کو کون چلائے گا؟ اللہ چلائے گا. پچھلے ستر سالوں کی طرح. ہم نے پہلے کونسا کام ہے جو اپنے کندھوں یا اپنے زور بازو پر کیا ہے. ہر کام تو ہم نے اللہ کے بھروسے پر چھوڑا ہوا ہے ، ہم زہنی طور پر معزور قوم ہیں جبھی تو جب کامیاب ہو جاتے ہیں تو بڑے تکبر کے ساتھ دعوے کرتے ہیں کہ "اوے میں اینج ناں کردہ تے اینج ناں ہوندا" میں ایسے ایسے ادھر ادھر اپنی بائیک نکال کر لے گیا، سب پیچھے لائن میں ہی لگے رہ گئے. ہمیں اس وقت خدا بھول چکا ہوتا ہے بالکل اسی طرح جس طرح یہ خودساختہ عقلمند ایک پلی یا سڑک بنا کر، اپنے ناموں کی بڑی بڑی تختیاں وہاں لگا اور اخباروں میں تصویریں چھپوا کر بڑے بڑے دعوے ایسے کرتے ہیں جیسے یہ انہوں نے اپنے باپ کی کمائی سے بنائی ہے. مگر جب کوئی منصوبہ نندی پور جیسا انکی عقلمندی کا منہ چڑھانے لگتا ہے یا وہ بائیک والا قانون قدرت کی زد میں آ کر کسی بیچارے سڑک پارے کرتے ہوئے کتے کی طرح عبرت کا نشان بن کر سڑک پر پڑا ہوتا ہے تو پھر وہ (اگر زندہ بچ جائے) اور لواحقین بڑی بیشرمی کے ساتھ یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ جی اللہ کو منظور ہی ایسا تھا. او پاگلوں تے عقل کے اندھوں زرا یہ تو سوچو کہ وہ صفات ہی صفات کی مالک زات پاک جسکی فطرت میں برائی کا عنصر ہی نہیں، جو کسی کا برا سوچ بھی نہیں سکتا اور ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے اور قدم قدم پر ہماری بخش کے اسباب پیدا کرتا وہ تمہاری برائی یا نقصان میں اپنی رضا کیسے شامل کر سکتا ہے. وہ تو بقول اقبال رحہ کہتا ہے کہ نہ بچا بچا کے تو رکھ اسے ترا آئینہ ہے وہ آئینہ کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئینہ ساز میں یعنی اللہ تبارک وتعالی انسان سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ میں نے تمہیں اشرف المخلوقات، ایک ایسا عظیم شاہکار بنایا ہےکہ تو اگر گٹر کے کیڑے سے بھی زیادہ پستیوں میں گر جائے تو بھی میں تجھ سے مایوس و ناامید نہیں ہوں بلکہ پھر بھی یہی امید رکھتا ہوں کہ تو اچھے کام کر کے میری صفات کو آشکار کرے گا. ہم مسلمان تو ایمان لا کر بھی اپنی کامیابیوں پر دیدہ دانستہ تکبر اور غرور کے مرتکب ہوتے ہیں اور ناکامیوں پر" لاالہ انتا سبحان نک انی کنت"من الظالمین " یا اپنے باپ حضرت آدم علیہ السلام والی دعا پڑھنے یعنی اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بجائے شیطان کی طرح اپنے خالق کو ہی یہ کہہ کر مورد الزام ٹھہراتے ہیں کہ " اللہ کو منظور ہی ایسا تھا" نعوذبااللہ استغفراللہ میں خوش ہوں ان کافروں اور مشرکوں پر جو اپنی کامیابی پر اگر یہ کہتے ہیں کہ یہ میرا کمال ہے، یہ گاڑی، یہ بم میری ایجاد ہے تو اپنی ناکامی پر بھی برملا یہ تسلیم کرتے ہیں کہ I have done it, I am responsible for this. اور بیشک یہی انسانی عظمت ہے. شائد خدا انہیں اسی صلے میں ہی ہم مسلمانوں پر مسلط کئے ہوئے ہے. میٹرو ہو یا اورنج ٹرین، نندی پور پارو پلانٹ ہو یا پاکستان اسٹیل مل جیسے بنیادی صنعتی میگا پراجیکٹس یا PIA جیسا قومی عزت و وقار والا ادارہ سب ہماری حکومتوں کی نااہلیوں کے منہ بولتے بلکہ منہ چڑھاتے ثبوت ہیں اور موجودہ حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی پر کالکھ . جو کامیابیاں تو تمام اپنے کھاتے میں ڈال رہی ہے مگر اپنی تیس سالہ ناکامیوں کو بھی مخالفین کے نام کرتی نہیں شرماتی.
کوئی شرم نہ حیا ہے بیشرمی کی انتہا ہے
مری بیگناہی پہ لوگو مرا ناخدا خفا ہے
انکو گلا ہے مری بیباکیوں کا تاج
میں پوچھتا ہوں یوں کب تک چلےگایہ راج
- March 17, 2018
Comments